یه آیت مطلَّقه ( طلاق شده) عورت کے بارے میں هے اور طلاق رجعی کے احکام کے بارے میں هے که ان کے شوهرعده کی مدت میں رجوع کر سکتے هیں اور اس آیت نے ایک کلی اصل یعنی عورت کے حقوق اور وظیفے کے مساوی هونے کی
شیعوں کے اعتقاد کے مطابق قرآن مجید کے علاوه کسى کتاب پر سو فیصدى اعتماد نهیں کیا جاسکتا هے ـ اس لحاظ سے کتابوں میں، خاص کر حدیث کى کتابوں میں درج مطالب کى سند اور دلالت کے زاوئے سے تحقیق اور جانچ پڑتا
مقدمہ:
مذکورہ سو ال کے جواب می ہم عرض کرنا چاہتے ہیں کہ، جو معنی آپ نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۴ سےلئے ہیں ، و ہ صحیح نہیں ہیں، اگر آیہ شریفہ کے معنی پر ٰغو ر کیا جائے، تو آپ کے پیش کئے گئے
المرأة و الرجل منبعثان من حقیقة واحدة و نفس واحدة، و بعلاقتهما مع بعضهما یصلان إلی کمالهما. فلا معنی للمقارنة بینهما کموجودین منفصلین عن بعضهما، و لا معنی للسؤال عن الأفضل فیما بینهما.الجواب التفصیلی:
Qadın və kişi – hər ikisi həqiqi vəhdətdən bəhrələnir, bir-biri ilə əlaqədar kamala çatırlar. Bu iki varlığı bir-birindən ayrılıqda “iki varlıq” ünvanı ilə müqayisə etmək, habelə birinin digərindən üs
زن و مرد از یک وحدت حقیقی برخواسته و در رابطه با هم به کمال می رسند بنابراین مقایسه این دو به عنوان دو موجود جدا از هم و این که کدامیک برتر از دیگری هستند معنایی نخواهد داشت.
La femme et l’homme font partie d’une même réalité et parviennent à la perfection ensemble. Raison pour laquelle une comparaison entre les deux en tant que de
Da namiji da mace sun ginu ne a kan abu guda kuma sun samo asali daga tushe guda da kuma rai guda. Sai dai alakarsu da juna shine kan kai su zuwa ga kamala saboda haka ba wani hanya ma da za a iya