اعلی درجے کی تلاش
کا
5068
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2012/05/16
سوال کا خلاصہ
اگر کوئی شخص اپنی ایک نقد رقم کو کسی حاجتمند کو دیدے اور چھ ماہ کے بعد اس رقم کو اضافی رقم کے ساتھ چک کی صورت میں حاصل کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
سوال
اگر کسی شخص کا شغل ھو کہ وہ مواداولیہ کے لئے نقد اور مدت دار حساب کرتا ھو،اب گر وہ اپنی نقد رقم کو کسی حاجتمند کو دیدے اور اس کے برعکس چھ مہینوں کے بعد اس رقم کو اضافی رقم کے ساتھ اصل رقم کو چک کی صورت میں حاصل کرے؟ کیا یہ سود حساب ھوگا؟
ایک مختصر

دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای{ مدظلہ العالی}:

سوال کے فرض کے مطابق سود حساب ھوتا ہے اور جائز نہیں ہے-

دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی { مدظلہ العالی}:

صرف اسی صورت میں جائز ہے کہ طرف مقابل سے مدت دار صورت میں کوئی جنس خریدے اور اسے نقد رقم ادا کرے-

دفتر حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی { مدظلہ العالی}:

اس قسم کا معاملہ سود حساب ھوتا ہے اور حرام ہے-

حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی { دامت بر کاتہ} کا جواب:

اگر نقد رقم کو قرض کے عنوان سے حاجتمند کو دیتا ہے، تو اس پر اضافہ رقم حاصل نہیں کرسکتا ہے، یہ کام سود اور حرام ہے-

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا