Please Wait
کا
9373
9373
ظاہر کرنے کی تاریخ:
2012/11/08
سائٹ کے کوڈ
fa21248
کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
72107
- سیکنڈ اور
سوال کا خلاصہ
کیا حضرت خدیجہ(ع) کی رسول خدا(ص)سے ازدواج سے پہلے ان کا کوئی شوہر تھا؟ یہ کیسے ممکن ہے کہ حضرت خدیجہ (س) نے 60 سال کی عمر میں حضرت زہراء (س) کو جنم دیا ہو؟
سوال
الف) کیا تاریخی لحاظ سے یہ صحیح ہے کہ حضرت خدیجہ(س) نے پیغمبر اکرم (ص) سے ازدواج سے پہلے کوئی ازدواج کی ہو اور پہلے شوہر سے ان کی کوئی اولاد بھی ہو؟
ب) پیغمبر اکرم (ص) اور حضرت خدیجہ(س) کے درمیان عمر کے لحاظ سے کتنا فرق تھا؟
ج) حضرت خدیجہ (س) نے حضرت زہراء (س) کو 60 سال کی عمر میں جنم دیا ہے ( یعنی بعثت کے 5سال بعد)، کیا یہ ممکن ہے کہ ایک عورت یائسگی کی عمر میں( معجزہ کے بغیر) کسی بچے کو جنم دے؟
ایک مختصر
پیغمبر اکرم (ص) سے ازدواج سے پہلے کیا حضرت خدیجہ (س) نے کوئی ازدواج کی تھی؟ کے بارے میں اسلامی منابع میں دو نظریے پائے جاتے ہیں:
الف) بعض مورخین کا عقیدہ ہے کہ پہلی عورت جن کے ساتھ پیغمبر اکرم (ص) نے ازدواج کی، خدیجہ بنت خویلد تھیں۔ اس وقت پیغمبر اکرم (ص)کی عمر 25 سال اور بنا بر مشہور حضرت خدیجہ(س) کی عمر 40 سال تھی، اس بنا پر حضرت خدیجہ (س) پیغمبر اکرم (ص) سے 15 سال بڑی تھیں۔ حضرت خدیجہ کے پہلے دو شوہر تھے جن کے نام عتیق بن عابد مخزومی اور اس کے بعدہالہ اسدی تھے کہ پہلے شوہر سے ایک بیٹی تھی اور دوسرے شوہر سے ہند نامی ایک بیٹا تھا کہ رسول خدا (ص) سے ازدواج کے بعد اس بیٹے کی سرپرستی پیغمبر اکرم (ص) نے اپنے ذمہ لے لی۔
قابل ذکر ہے کہ بعض مورخین نے رسول خدا (ص) کے ساتھ ازدواج حضرت خدیجہ (س) کی عمر 28 [1] اور 35[2]سال بتائی ہے۔
ب) لیکن بعض مورخین کے عقیدہ کے مطابق، حضرت خدیجہ(س) نے پیغمبر اکرم (ص) سے ازدواج سے پہلے کوئی ازدواج نہیں کی تھی۔ وہ کہتےہیں کہ جو چیز اس نظریہ کی تائید کرتی ہے وہ یہ ہے کہ بعض کتابوں سے تصریح کی گئی ہے کہ رقیہ اور زینب حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ کی بٹیاں تھیں۔[3] اس سلسلہ میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے اس موضوع پر تالیف کی گئی کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔[4]
ج) جیسا کہ سوال میں آیا ہے کہ بعض مورخن کے عقیدہ کے مطابق، جب حضرت خدیجہ (س) حضرت فاطمہ زہراع(س) کے لئے حاملہ ہوئیں، بعثت کے پانچ سال بعد نہیں تھے اور اسے بعید جانتے ہیں، کیونکہ اس وقت حضرت خدیجہ (س) کی عمر 60 سال تھی اور ان کے لئے اس وقت حاملہ ہونا ممکن نہیں تھا، لیکن کچھ دلائل کی بناپر یہ نظریہ صحیح نہیں ہے:
1۔ علمی لحاظ سے کوئی مشکل نہیں ہے کہ ایک عورت یائسگی کی عمر میں حاملہ ہو اور وضع حمل کرے، خاص کر حضرت خدیجہ (س) ایک قرشی خاتون تھیں، جو جسمانی سلامتی اور دیر یائسگی میں مشہور ہیں۔
2۔ یائسگی کی عمر میں حاملگی کے ناممکن ہونے کو دور کرنے کے لئے قابل ذکر ہے کہ قرآن مجید میں، جب حضرت ابراھیم (ع) کی بیوی سارہ، کو اسحاق اور یعقوب کی بشارت دی جاتی ہے تو انہوں نے تعجب کی حالت میں کہا:" یہ مصیبت ہے کہ آب میرے یہاں بچہ ہوگا جب کہ میں بھی بوڑھی ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے"۔[5] اس بناپر کہا جاسکتا ہے کہ خدیجہ(س) کی 60 سال کی عمر میں حضرت فاطمہ زہراء(س) کی ولادت خدا کے امر اور اس کے ارادہ سے تھی۔ اس کے علاوہ کچھ ایسی روایتیں بھی موجود ہیں ، جو اس احتمال کی تائید کرتی ہیں: جیاکہ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا ہے:" جب میں نے آسمان کی طرف معراج کیا، جبریل نےمیرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بہشت میں داخل کیا اور مجھے ایک بہشتی خرما دیا، میں نے خرما کو تناول کیا اور اس کے نتیجہ میں میرے بطن میں ایک نطفہ پیدا ہوا، جب میں زمین پر اترا، خدیجہ سے ہم بستری کی، اور خدیجہ فاطمہ(س) سے حاملہ ہوئیں۔ پس فاطمہ انسان کی شکل میں ایک حور ہے اور جب بھی بہشت کی خوشبو کا مشتاق ہوتا، فاطمہ(س) کو استشمام کرتا ہوں۔"[6]
الف) بعض مورخین کا عقیدہ ہے کہ پہلی عورت جن کے ساتھ پیغمبر اکرم (ص) نے ازدواج کی، خدیجہ بنت خویلد تھیں۔ اس وقت پیغمبر اکرم (ص)کی عمر 25 سال اور بنا بر مشہور حضرت خدیجہ(س) کی عمر 40 سال تھی، اس بنا پر حضرت خدیجہ (س) پیغمبر اکرم (ص) سے 15 سال بڑی تھیں۔ حضرت خدیجہ کے پہلے دو شوہر تھے جن کے نام عتیق بن عابد مخزومی اور اس کے بعدہالہ اسدی تھے کہ پہلے شوہر سے ایک بیٹی تھی اور دوسرے شوہر سے ہند نامی ایک بیٹا تھا کہ رسول خدا (ص) سے ازدواج کے بعد اس بیٹے کی سرپرستی پیغمبر اکرم (ص) نے اپنے ذمہ لے لی۔
قابل ذکر ہے کہ بعض مورخین نے رسول خدا (ص) کے ساتھ ازدواج حضرت خدیجہ (س) کی عمر 28 [1] اور 35[2]سال بتائی ہے۔
ب) لیکن بعض مورخین کے عقیدہ کے مطابق، حضرت خدیجہ(س) نے پیغمبر اکرم (ص) سے ازدواج سے پہلے کوئی ازدواج نہیں کی تھی۔ وہ کہتےہیں کہ جو چیز اس نظریہ کی تائید کرتی ہے وہ یہ ہے کہ بعض کتابوں سے تصریح کی گئی ہے کہ رقیہ اور زینب حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ کی بٹیاں تھیں۔[3] اس سلسلہ میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے اس موضوع پر تالیف کی گئی کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔[4]
ج) جیسا کہ سوال میں آیا ہے کہ بعض مورخن کے عقیدہ کے مطابق، جب حضرت خدیجہ (س) حضرت فاطمہ زہراع(س) کے لئے حاملہ ہوئیں، بعثت کے پانچ سال بعد نہیں تھے اور اسے بعید جانتے ہیں، کیونکہ اس وقت حضرت خدیجہ (س) کی عمر 60 سال تھی اور ان کے لئے اس وقت حاملہ ہونا ممکن نہیں تھا، لیکن کچھ دلائل کی بناپر یہ نظریہ صحیح نہیں ہے:
1۔ علمی لحاظ سے کوئی مشکل نہیں ہے کہ ایک عورت یائسگی کی عمر میں حاملہ ہو اور وضع حمل کرے، خاص کر حضرت خدیجہ (س) ایک قرشی خاتون تھیں، جو جسمانی سلامتی اور دیر یائسگی میں مشہور ہیں۔
2۔ یائسگی کی عمر میں حاملگی کے ناممکن ہونے کو دور کرنے کے لئے قابل ذکر ہے کہ قرآن مجید میں، جب حضرت ابراھیم (ع) کی بیوی سارہ، کو اسحاق اور یعقوب کی بشارت دی جاتی ہے تو انہوں نے تعجب کی حالت میں کہا:" یہ مصیبت ہے کہ آب میرے یہاں بچہ ہوگا جب کہ میں بھی بوڑھی ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے"۔[5] اس بناپر کہا جاسکتا ہے کہ خدیجہ(س) کی 60 سال کی عمر میں حضرت فاطمہ زہراء(س) کی ولادت خدا کے امر اور اس کے ارادہ سے تھی۔ اس کے علاوہ کچھ ایسی روایتیں بھی موجود ہیں ، جو اس احتمال کی تائید کرتی ہیں: جیاکہ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا ہے:" جب میں نے آسمان کی طرف معراج کیا، جبریل نےمیرا ہاتھ پکڑ کر مجھے بہشت میں داخل کیا اور مجھے ایک بہشتی خرما دیا، میں نے خرما کو تناول کیا اور اس کے نتیجہ میں میرے بطن میں ایک نطفہ پیدا ہوا، جب میں زمین پر اترا، خدیجہ سے ہم بستری کی، اور خدیجہ فاطمہ(س) سے حاملہ ہوئیں۔ پس فاطمہ انسان کی شکل میں ایک حور ہے اور جب بھی بہشت کی خوشبو کا مشتاق ہوتا، فاطمہ(س) کو استشمام کرتا ہوں۔"[6]
[1] ۔ عماد الدين عامری، يحيى بن ابى بكر، بهجة المحافل و بغية الأماثل، ج 1، ص 48، دار الصادر، بیروت، بیتا.
[2] ۔ ابن كثير دمشقى، أبو الفداء اسماعيل بن عمر، البداية و النهاية، ج 2، ص 295، دار الفكر، بيروت، 1407ق؛ و ر.ک: عاملی، جعفر مرتضى، الصحيح من سيرة النبي الأعظم، ج 2، ص 115 و 116، دار الحديث، قم، طبع اول، 1426ق.
[3]۔ملاحظہ ھو: طبرسی، فضل بن حسن، إعلام الوری بأعلام الهدی، ص 139، دار الکتب الاسلامیة، تهران، چاپ سوم، 1390ق؛ مجلسی، بحار الأنوار، ج 22، ص 191، مؤسسة الوفاء، بیروت، لبنان، 1404ق؛ إربلی، علی بن عیسی، کشف الغمة، ج 1، ص 510، مكتبه بنی هاشمی، تبریز، 1381ق؛ ابو على بلعمى، تاریخنامه طبرى، ج 2، ص 757، تهران، 1373ش.
[4] ۔ مانند: عربى، حسین على، تاریخ تحقیقى اسلام، ج 1، ص 281 - 284، مؤسسه امام خمینى، قم، 1383ش.
[5] ۔ ھود، 72.
[6] ۔ شیخ صدوق، الأمالی، ص 461، كتابچى، تهران، طبع ششم، 1376ش.
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے