اعلی درجے کی تلاش
کا
6126
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2010/07/04
 
سائٹ کے کوڈ fa2538 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 8756
سوال کا خلاصہ
ڈیکارٹ کے جمله " میں غورو فکر کرتا هوں، پس میں هوں" کے منبع کا پته بتائیے؟
سوال
مهربانی کر کےکانٹ اور ڈیکارٹ سے منسوب ان جملوں کے منبع کا ایڈریس ارسال کیجئیے: " میں غوروفکر کرتا هوں، پس میں هوں" اور " میں شک کرتا هوں پس میں هوں"-
ایک مختصر

" میں غوروفکر کرتا هوں، پس، میں هوں" کا جمله " رنه ڈیکارٹ" کے تفکر کا جمله هے، جو رساله "گفتاردر روش " میں درج هے- ڈیکارٹ، اس سلسله میں استدلال کرتا تھا که اگر میں شک کرتا هوں، تو اس کا لازمه یه هے که ایک "میں" هونا چاهئیے تاکه شک کر سکے "میں شک کرتا هوں، پس میں هوں" اس کے بغیر کیسے ممکن هے که هر قسم کا شک پیدا هو جائے- دوسری جانب سے ڈیکارٹ معتقد هے که یه " وجود رکھنا" صرف اس وقت یقینی هے که میں آگاه هوں، اس لیے اس نے " میں غورفکر کرتا هوں، پس میں هوں " کے قاعده کو اپنے فلسفه کا پهلا اصول قرار دیا هے- پس یه دونوں جملے ڈیکارٹ کے هیں-

"ڈیکارٹ" نے اپنے اس مشهور جمله : " میں غور و فکر کرتا هوں، پس، میں هوں" سے انسان کی پیدائش کو موضوع کے رتبه پر فراهم کیا هے[1]-

لیکن کانٹ نے معرفت شناسی کو وسعت بخش کر انسان کے بارے میں ایک نئی هویت پیش کی هے، جس میں عقل فرد کی هویت کی محور میں تبدیل هو کر انسان کے دوسرے وجود، جیسے جذبات، احساسات، پست امور قرار پاکر مسترد هوئے هیں- اس نظریه کے مطابق انسان کی هویت سے ، صرف "میں" سے انسان کے عقلانی پهلو کی طرف اشاره هے[2]-

مزید مطالعه کے لیے مندرجه ذیل منابع کی طرف رجوع کیا جا سکتا هے:

1- "گفتار در روش راه بردن عقل"، رنه ڈیکارٹ، ترجمه محمدعلی فروغی، تصحیح امیرجلال الدین اعلم، نشر البرز ۱۳۷۷ هجری شمسی

2ـ "تأملات در فلسفه اولی "، رنه ڈیکارٹ ، ترجمه احمد احمدی، مرکز تولید و انتشارات مجتمع دانشگاهی ادبیات و علوم انسانی ۱۳۶۱هجری شمسی

3ـ "سیر حکمت در اروپا"، محمدعلی فروغی ، تصحیح امیرجلال الدین اعلم، نشر البرز ۱۳۷۷ھ ش

4ـ "فلاسفه بزرگ"، بریان مگی ، ترجمه عزت الله فولادوند، انتشارات خوارزمی ۱۳۷۲ھ ش

5ـ "فلسفه روشن اندیشی"، ارنست کاسیرر، ترجمه نجف دریابندری، انتشارات خوارزمی ۱۳۷۲.ھ ش

6ـ "بحث در ما بعدالطبیعة" ژان وال، ترجمه یحیی مهدوی ، انتشارات خوارزمی ۱۳۷۰ھ ش


[1]  ملاخطه هو: فردریک کاپلستون، تاریخ فلسفه، ج 4، از دکارت تا لایب نیتس، فصل سوم، ترجمه غلامرضا اعوانی، انتشارات سروش، تهران،  1380.ھ ش

[2]  ملاخطه هو: ایضاً منبع، ج 6، از ولف تا کانت، فصل 10، ترجمه اسماعیل سعادت و منوچهر بزرگمهر، انتشارات سروش، تهران، 1380.ھ ش

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا