اعلی درجے کی تلاش
کا
12875
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2009/08/25
 
سائٹ کے کوڈ fa1708 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 5908
سوال کا خلاصہ
مهدویت کے مسئله میں شیعه اور سنی کے در میان کون کون سی باتیں میں فرق اور اشتراک هے
سوال
کیا امام زمانه عج الله فرجه کے بارے میں شیعه اور اهل سنت کا کیا نظریه هے؟ کیا اس بارے میں شیع اور اهل سنت کے نظریه کے در میان فرق هے ؟
ایک مختصر

مهدویت کا اعتقاد اور حضرت مهدی (عج) کے ظهور کا عقیده ، اسلامی عقائد کا ایک اهم حصه هے جو حضرت رسول اکرم (صل الله علیه وآله وسلم) کی بشارتوں کی بنیاد پر تمام اسلامی فرقوں اور مذهبوں کے درمیان پایا جاتاهے ، اهل سنت کی بهت سی مشهور کتابوں میں حضرت مهدی (عج) سے مربوط بهت سی حدیثیں هیں اس احادیث مین غور و فکر کرنے کے بعد یه نتیجه نکلتا هے که شیعه اور سنی فرقوں کے درمیان امام زمان(عج) کے بارے میں بهت سے مشترک امور هیں اور وه مندرجه ذیل هیں :

1. حضرت مهدی کا ظهور اور ان کا قیام کرنا ایک یقینی امر هے ۔

2. حضرت مهدی (عج) کا حسب و نسب

حضرت مهدی (عج) جناب رسول خدا (صل الله علیه وآله وسلم) کے اهل بیت ؑ اور ان کی اولاد سے هیں

حضرت مهدی (عج) حضرت علی ؑ کی نسل سے هیں

حضرت مهدی (عج) حضرت فاطمه ؑ کی نسل میں سے هیں

3. حضرت مهدی (عج) کے جسمانی خصوصیات

ظهور کے وقت آپ کا طاقتور هونا

چهره نورانی هے

پیشانی بلند اور ناک اٹھی هوئی هے

رخسار پر ایک تل هے ۔ ۔ ۔ ۔

4. حضرت مهدی (عج) کا وهی نام هے جو نبی اکرم (صل الله علیه وآله وسلم) کا هے

5. ظهور کے مقدمات:

لوگوں کی مکمل طور سے نامیدی

هر طرف ظلم و ستم کا پهیل جانا

6. ظهور کی نشانیاں:

آسمانی آواز

سفیانی کا خروج

بیداء کے علاقه کا زمین میں دھنس جانا

نفس زکیه کا قتل

7. حضرت مهدی (عج) سے مربوط امور:

ایک هی رات میں امر ظهور کی اصلاح

ظهور کی جگه

لوگوں کا حضرت مهدی (عج) سے بیعت کرنا

آسمان سے فرشتوں کا مدد کے لئے آنا

حضرت عیسی ؑ کا آسمان سے نیچے اتر کر حضرت مهدی(عج) کے اقتداء میں نماز پڑھنا

البته یه بات واضح رهے که اهل سنت کا ایک گروه (شیعه کے بر خلاف) 255 ھ ۔ قمری میں امام زمان (عج) کی ولادت اور آپ کی طولانی غیبت کو نهیں مانتا اس کا عقیده یه هے که آپ ظهور سے کچھ (مثلاً 40 سال) پهلے دنیا میں تشریف لائیں گے پوری دنیا کو عدل و انصاف سے بھردیں گے آپ هی وه "موعود" هیں جو حضرت فاطمه ؑ کی اولاد سے هیں ۔

تفصیلی جوابات

مسلمانوں کے درمیان مسئله مهدویت اور مهدی منتظر(عج) کے عقیده کی بڑی اهمیت هے اور یه بات صرف شیعوں هی سے مخصوص نهیں هے بلکه اس موضوع کے بارے میں عام طور سے تمام اهل سنت ، شیعوں کے موافق هیں ۔ وه لوگ حضرت مهدی ؑ کے بارے میں بهت زیاده روایات نقل کرتے هیں اور یه روایات ، تواتر معنوی تک پهنچی هوئی هیں ۔ حضرت امام مهدی (عج) کے بارے میں اهل سنت کی جو احادیث ، تواتر معنوی کی حد تک هیں وه سو(100 ) سے زیاده هیں اور اس تمام احادیث میں حضرت مهدی (عج) کے ظهور کی طرف اشاره کیا گیا هے ان لوگوں نے یه اعتراف کیاهے که 20 سے زیاده صحابیوں نے حضرت مهدی (عج) کے بارے میں جناب رسول خدا (صل الله علیه و آله وسلم) کی زبان مبارک سے ان روایات کو نقل کیا هے یه تمام روایات ، اسلام کے مشهور منابع اور حدیث کے اصلی متن میں موجود هیں ان کے نام یه هیں : سنن ، معاجم ، مسانید جیسے : سنن ابو داؤد ، سنن ترمذی ، ابن ماجه ، مسند احمد ، صحیح حاکم ، بزاز ،معجم طبرانی ۔

اهل سنت کی کتابوں اور ان کے بیانات سے یه نتیجه نکالا جا سکتا هے که حضرت مهدی (عج) حضرت فاطمه ؑ کی اولاد سے هیں اور وه ظهور کریں گے ۔

ظهور کے متعلق اهل سنت کے علما نے اپنا نظر اس طرح ظاهر کیا هے :

زمانه که آخری مصلح کے ظهور کے بارے میں پهلی صدی هجری اور اس کے بعد سے آج تک اصحاب اور تابعین کے در میان کوئی اختلاف نه تھا اور (اهل سنت ) کے تمام علماء آپ کے ظهور پر اتفاق رکھتے هیں ، اگر کوئی شخص ان احادیث کے صحیح هونے اور آنحضرت (صل الله علیه و آله وسلم) سے اس بشارت کے صادر هونے میں شک کرتا تھا تو لوگ کهتے تھے که اس کا عقیده و خیال غلط اور یه بے خبر هے ، اس لئے اب تک کسی نے حضرت مهدی (عج) کے ظهور کا انکار نهیں کیا هے ۔

سویدی اس کے بارے میں کهتے هیں : جو بات پر سب کا اتفاق هے وه یه هے که حضرت مهدی (عج) وه هیں جو آخری زمانه میں قیام فرمائیں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے [1] ۔

اهل سنت کے ایک دوسرے عالم خیر الدین آلوسی کهتےهیں : اکثر علماء کے نزدیک سب سے زیاده صحیح قول یه هے که حضرت مهدی (عج) کا ظهور ، قیامت کی ایک نشانی هے اور بعض اهل سنت نے جو آپ کے ظهور کا انکار کیا هے ان کے قول کا کوئی اعتبار نهیں هے [2] ۔

اهل سنت علماء نے آپ کے ظهور کے بارے میں بهت سی کتابیں لکھیهیں چنانچه شیخ محمد ایروانی کتاب الامام المهدی میں لکھتے هیں : حضرت امام مهدی (عج) سے متعلق جو روایات هیں اور یه هیں که آخری زمانه میں مهدی نام کا ایک شخص ظهور کرے گا اس کے بارے میں اهل سنت نے بهت سی کتابیں لکھی هیں جهاں تک مجھے اطلاع هے اهل سنت نے اس بارے میں تیس (30 ) سے زیاده کتابیں لکھی هیں [3] ۔

اگر چه اس مسئله میں اهل سنت اور شیعه کا اتفاق هے لیکن اهل سنت کے حرف چند گنے چنے افراد امام مهدی(عج) سے مربوط احادیث کو ضعیف سمجھتے هیں مثلاً ابن خلدون اپنی تاریخ میں ان احادیث کو ضعیف شمار کرتے هیں [4] ۔

نیز تفسیر المنار کے مؤلف رشید رضا سوره توبه کی آیت نمبر 32 کے ذیل میں اشاره کر تے هیں که احادیث مهدویت ضعیف هیں [5] ۔ البته ان دونوں نے اپنے دعویٰ پر کوئی دلیل نهیں پیش کی هے صرف کچھ سست اور کمزور مطالب په بھروسه کی اهے جب که اهل سنت هی کے دوسرے علماء نے ان دونوں کی باتوں کو بڑی شدت کے ساتھ رد کیا هے ۔ شیعه علماء نے بھی اپنی کتابوں میں ان دونوں کو جواب دیا هے ، خود ابن خلدون حضرت امام مهدی (عج) کے بارے میں مسلمانوں کے عقیده کو بیان کرتے هوئے لکھتے هیں : اهل اسلام کے در میان مشهور یه هے که آخری زمانه میں یقینی طور پر اهل بیت میں سے ایک شخص ظهور کرے گا جو دین کی حمایت کرت گا اور عدالت کو ظاهر کرے گا ، سارے مسلمان اس کی پیروی کریں گے وه سارے اسلامی ممالک پر غلبه حاصل کرے گا اور اس کا نام مهدی هوگا [6]۔

بنابرایں موصوف نے جو مذکوره احادیث کو ضعیف بتایا هے اس سے اهل سنت کے اس نظریه پر کوئی خد شه نهیں هے جو انھوں نے حضرت مهدی(عج) کے ظهور کے بارے میں اتفاق کیا هے کیونکه یه عقیده ان احادیث کی کثرت کے پیش نظر هے جو اهل سنت سے منقول هیں ۔

اس طرح کی احادیث کو جن لوگوں نے اپنی کتابوں میں نقل کیا هے هم ذیل میں ان کے نام ذکر کر رهے هیں یه دعویٰ کیا جا سکتا هے که اهل سنت کی حدیث کی تمام معتبر کتابوں میں کم سے کم کئی حدیثیں حضرت امام مهدی (عج) کے بارے میں هیں :

1 - ابن سعد( متوفیٰ 230 ھ)  2- ابن شیبه (متوفیٰ 235 ھ) 3- احمد ابن حنبل (متوفیٰ 241 ھ) 4- بخاری (متوفیٰ 273 ھ )  5- مسلم (متوفیٰ 261 ھ)  6- ابن ماجه (متوفیٰ 273 ھ ) 7- ابو بکر اسکافی (متوفیٰ 273 ھ) 8-ترمذی (متوفیٰ 279 ھ ) 9- طبری (متوفیٰ 380 ھ )  10- ابن قتیبه دینوری(متوفیٰ 276 ھ) 11 – حاکم نیشابوری (متوفیٰ 405 ھ)  12- بیهقی (متوفیٰ 458 ھ)  13- خطیب بغدادی (متوفیٰ 463 ھ ) 14- ابن اثیر جزری (متوفیٰ 606ھ)[7] ۔

اهل سنت کے ایک دوسرے عالم لکھتے هیں : حضرت مهدی (عج) کے بارے میں اتنی زیاده روایات وارد هیں که وه تواتر کی حد میں هیں یه بات اهل سنت کے علماء کے در میان بالکل عام هے وه بھی اس طرح که ان کا عقیده شمار هوتی هے ۔ نیز ایک دوسرے سنی عالم نے لکھ اهے : امام مهدی (عج) سے متعلق جو احادیث هیں وه متعدد طریقوں سے صحابه سے اور ان کے بعد تابعین سے منقول هیں ۔ ان ساری احادیث سے قطعی طور پر علم حاصل هوتا هے اسی لئے حضرت مهدی (عج) کے ظهور پر ایمان رکھنا واجب هے جیسا که یه وجوب ، اهل علم کے نزدیک ثابت تھا اور اهل سنت و جماعت کے عقائد میں مدون هے [8]

ابن اثیر بھی البدایه و النهایه میں کهتے هیں : حضرت مهدی (عج) آخری زمانه میں آئیں گے اور وه زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وه ظلم و جور سے بھری هوئی هوگی ۔ هم نے حضرت مهدی (عج) سے متعلق تمام احادیث کو ایک علیٰحده کتاب میں جمع کیا هے جیسا که ابو داؤد نے اپنی سنن میں ایک کتاب (حصه) کو اس سے مخصوص کیا هے [9] ۔

اهل سنت کے جن بزرگوں کی باتیں بیان کی گئیں ان سے اندازه هوتا هے که مهدویت کا مسئله اور حضرت مهدی (عج) کے ظهور پر عقیده رکھنا اهل سنت و جماعت کے ثابت و محکم عقیده کا ایک جزء هے اور حضرت کے ظهور سے متعلق کو احادیث هیں وه ان کے در میان تواتر کی حد میں هیں ۔

جو مطالب بیان کئے گئے ان کو پیش نظر رکھتے هوئے هم اس نتیجه پر پهنچیں گے که مهدویت کے مسئله میں اهل سنت اور شیعه کے درمیان بهت سی چیزیں مشترک هیں یهاں پر ان مشترکات کی طرف اشاره کیا جا رهاهے جو شیعه اور سنی دونوں مذهبوں کے درمیان هیں :

1-     حضرت مهدی (عج) کا ظهور و قیام بالکل یقینی هے ۔

2-     حضرت مهدی (عج) کا حسب و نسب

شیعه کی نظر میں حضرت مهدی (عج) کا حسب و نسب بالکل مشخص هے لیکن اهل سنت نے کچھ معین موارد کی طرف اشاره کیا هے ۔

1-2 ۔ حضرت مهدی (عج) جناب رسول خدا ( صل الله علیه وآله و

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا