اعلی درجے کی تلاش
کا
5669
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2012/02/16
 
سائٹ کے کوڈ fa19063 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 21926
گروپ Exegesis
سوال کا خلاصہ
بعض احکام کے بارے میں خداوندمتعال کی خاموشی سے متعلق امام علی{ع} کی مراد کیا هے؟ اور امام{ع} نے کیوں فرمایا هے که ان کو حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو تکلیف میں نه ڈالو؟
سوال
نهج البلاغه کے کلمات قصار میں آیا هے:" إِنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَیْکُمُ الْفَرَائِضَ، فَلاَ تُضَیِّعُوهَا؛ وَ حَدَّلَکُمْ حُدُوداً، فَلاَ تَعْتَدُوهَا؛ وَ نَهَاکُمْ عَنْ أَشْیَاءَ، فَلاَ تَنْتَهِکُوهَا؛ وَ سَکَتَ لَکُمْ عَنْ أَشْیَاءَ وَ لَمْ یَدَعْهَا نِسْیَاناً، فَلاَ تَتَکَلَّفُوهَا"۔ یه آخری حصه، جس میں کها که خاموشی اختیار کی گئی هے، کس قسم کے امور میں سے هے؟اور کیا روایت کا یه حصه اس کلام کے منافی نهیں هے که: " هر فعل اور هر حالت کا ایک حکم هے"؟
دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا