Please Wait
8617
قرآن مجید میں ارشاد هے : " صاحبان ایمان کا یه فرض نهیں هے که وه سب کے سب جهاد کے لئے نکل پڑیں تو هر گروه میں سے ایک جماعت اس کام کے لئے کیوں نهیں نکلتی هے که دین کا علم حاصل کرے اور پھر جب اپنی قوم کی طرف پلٹ کر آئے تو اسے عذاب الهی سے ڈرائے که شاید وه اسی طرح ڈرنے لگیں-[1]
قرآن مجید، اس آیه شریفه میں مومنین کی ایک جماعت کی دین میں تفقه کر نے کی همت افزائی کر تا هے ، تاکه دینی علوم و معارف حاصل کر کے اپنی قوم میں بیان کر کے انھیں سزائے الهی سے ڈرائیں- اس ضمن میں لوگوں کو بھی اس جماعت کی باتوں کو قبول کر نے کی دعوت دی گئی هے- کیا فقیه اور مجتهد کے بارے میں اس سے بهتر تعریف پیدا کی جاسکتی هے؟
اس توصیف کے پیش نظر معصومین علیهم السلام سے نقل کی گئی بهت سی روایتوں میں فقها کی تعریف کی گئی هے که هم یهاں پر ان میں سے صرف چند روایتوں کا ذکر کر نے پر اکتفا کرتے هیں:
١- مرحوم صدوق (رح)امیرالمٶمنین حضرت علی علیه السلام سے نقل کرتے هیں که رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلم نے فر مایا :
" اللهم ارحم خلفایی " خداوندا! میرے جانشینوں کو اپنی رحمت میں قرار دے –" آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم سے سوال کیاگیا: آپ کے جانشین کون لوگ هیں؟ حضرت (ص) نے فر مایا: الذین یاتون بعدی یروون حدیثی وسنتی" وه لوگ میرے بعد آئیں گے اور میری حدیث اور سنت کو بیان کریں گے-[2]
واضح هے که آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم کے بعد آکر آپ(ص) کی حدیث وسنت بیان کر نے والے، فقها هیں، نه راوی اور محدثین، کیونکه نبی اکرم صلی الله علیه وآله وسلم تین خاص شان [3]ومنزلت کے مالک تھے اور صرف فقها یه طاقت رکھتے هیں که آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم کے تمام شٶن میں آپ(ص) کے جا نشین هوسکیں-[4]
٢-امام حسن عسکری علیه السلام کی تفسیر میں آیا هے که حضرت امام رضا علیه السلام نے فرمایا: " قهامت کے دن عابد سے کها جائے گا که تم ایک اچھے انسان تھے ، کیونکه تیری همت نے تجھے هدایت کی اور لوگ بھی تیرا خرچه ادا کر تے تھے ، اس لئے تم بهشت میں داخل هوجاٶ ! لیکن فقیه (مجتهد) وه هے جولوگوں تک اپنی خیر پهنچاتا هے اور انھیں دشمنوں سے نجات دلاتا هے- بهشت کی نعمتوں کو ان کے اختیار میں رکھتا هے – ان کے لئے خدا کی مرضی حاصل کرتا هے – فقیه سے (قیامت کے دن) کها جائے گا" آل محمد(ص) کی کفالت کر نے والے، ضعیفوں اور کمزوروں کی هدایت کر نے والے، تم آل محمد(ص) کے دوست هو، تمهیں ان لوگوں کی شفاعت کرنی چاهئے، جنهوں نے تم سے دینی مسائل سیکھے هیں –پھر وه رک کر بهشت میں داخل هو گا جبکه اس کے همراه گروه گروه بهشت میں داخل هوں گے – یه وه لوگ هوں گے ، جنھوں نے اس (فقیه) کے علم سے استفاده کیا هو گا اور اس کے علم سے استفاده کیا هو گا جس نے فقیه کے علم سے استفاده کیا هو اور فقیه کے علم سے استفاده کر نے والوں کے علم سے قیامت تک استفاده کیا هوگا –لهذا دیکهئے اور مشاهده کیجئے که ان دو (عابد اور فقیه) کے در میان کتنا فرق هے-[5]
مذکوره روایت اور اس کی مانند دوسری روایتوں سے ، فقیه (مجتهد) کے مقام کی عظمت اور اس کے عمل ( لوگوں کو دینی مسائل کی تعلیم دینی) اور اس کی اخروی پاداش ( دوسروں کے لئے بهشت اور شفاعت) کی عظمت کو سمجھا جاسکتا هے-
[1] - ماکان المٶمنون لینفروا کافۃ فلو لا نفر من کل فر قۃ منهم طا ئفۃ لیتفقهوا فی الدین ولینذرو ا قومهم اذا رجعوا الیهم لعلهم یحذرون "، سوره توبه /١٢٢،البته بعض نے سوره انبیا کی آیت نمبر/٧ : " فسئلوا اهل الذکر ان کنتم لا تعلمون " :اگر نهیں جانتے هو تو آگاه افراد سے پوچھـ لو" کے بارے میں کها هے که اگر چه اس آیت کے واضح مصداق ائمه اطهار علیهم السلام هیں ، لیکن ان میں فقها بھی شامل هیں ، کیونکه اس آیت کی شان نزول پوری آیت کو تخصیص نهیں دیتی هے بلکه هر آگاه فرد پر مشتمل هے-
[2] - ملاحظه هو: صدوق، ،من لا یحضره الفقیه ،ج٤،ص٤٢٠ ،باب النوادر،ح٥٩١٩; صدوق ،کتاب الامالی،ص١٠٩،مجلس٣٤،ح٤-
[3] - رسالت (آیات الهی کی تبلیغ اور لوگوں تک احکام شرعی پهنچانا اور ان کی راهنمائی کرنا) قضاوت( اختلافات کے سلسله میں فیصله دینا اور دشمنی دور کرنا ) ولایت( اسلامی معاشره کا نظم انتظام چلانا)
[4] - مزیدمعلومات کے لئے ملاحظه هو ; امام خمینی ره کتاب بیع،ج٢،ص٦٢٩; ولایت ودیانت، جستارهایی در اندیشهسیاسیاسلام، هادوی تهرانی، مهدی،ص٩٥-١٠٢-
[5] - بحار الانوار ،ج٢،باب ٨،ص٥،ح١٠-