اعلی درجے کی تلاش
کا
9729
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2013/11/27
 
سائٹ کے کوڈ ur21425 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 31670
سوال کا خلاصہ
کیا تفویض کا اعتقاد﴿ یعنی دنیا کے امور کی تدبیر ائمہ اطہارعلیھم السلام کو سونپا جانا﴾ جو بعض احادیث میں نقل کیا گیا ہے، قابل قبول ہے؟
سوال
آئمۂ سے متعلق تفویض کے اثبات میں ہمارے علم میں چند احادیث آئی ہیں کیا یہ تفویض غیر استقلالی ہے ؟ ﻋﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺳﻨﺎﻥ ﻗﺎﻝ: ﻛﻨﺖ ﻋﻨﺪ ﺃﺑﻲ ﺟﻌﻔﺮ ﻋﻠﻴﻪ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻓﺬﻛﺮﺕ ﺍﺧﺘﻼﻑ ﺍﻟﺸﻴﻌﺔ ﻓﻘﺎﻝ: ﺇﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﻟﻢ ﻳﺰﻝ ﻓﺮﺩﺍً ﻣﺘﻔﺮﺩﺍً ﻓﻲ ﺍﻟﻮﺣﺪﺍﻧﻴﺔ ﺛﻢ ﺧﻠﻖ ﻣﺤﻤﺪﺍً ﻭﻋﻠﻴﺎً ﻭﻓﺎﻃﻤﺔ ﻋﻠﻴﻬﻢ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻓﻤﻜﺜﻮﺍ ﺃﻟﻒ ﺩﻫﺮ, ﺛﻢ ﺧﻠﻖ ﺍﻷﺷﻴﺎﺀ ﻭﺃﺷﻬﺪﻫﻢ ﺧﻠﻘﻬﺎ ﻭﺃﺟﺮﻯ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﻃﺎﻋﺘﻬﻢ ﻭﺟﻌﻞ ﻓﻴﻬﻢ ﻣﺎ ﺷﺎﺀ, ﻭﻓﻮﺽ ﺃﻣﺮ ﺍﻻﺷﻴﺎﺀ ﺇﻟﻴﻬﻢ ﻓﻲ ﺍﻟﺤﻜﻢ ﻭﺍﻟﺘﺼﺮﻑ ﻭﺍﻻﺭﺷﺎﺩ ﻭﺍﻷﻣﺮ ﻭﺍﻟﻨﻬﻲ ﻓﻲ ﺍﻟﺨﻠﻖ, ﻷﻧﻬﻢ ﺍﻟﻮﻻﺓ ﻓﻠﻬﻢ ﺍﻷﻣﺮ ﻭﺍﻟﻮﻻﻳﺔ ﻭﺍﻟﻬﺪﺍﻳﺔ, ﻓﻬﻢ ﺃﺑﻮﺍﺑﻪ ﻭﻧﻮﺍﺑﻪ ﻭﺣﺠﺎﺑﻪ ﻳﺤﻠﻠﻮﻥ ﻣﺎ ﺷﺎﺀ ﻭﻳﺤﺮﻣﻮﻥ ﻣﺎ ﺷﺎﺀ ﻭﻻ ﻳﻔﻌﻠﻮﻥ ﺇﻻ ﻣﺎ ﺷﺎﺀ }ﻋﺒﺎﺩ ﻣﻜﺮﻣﻮﻥ * ﻻ ﻳﺴﺒﻘﻮﻧﻪ ﺑﺎﻟﻘﻮﻝ ﻭﻫﻢ ﺑﺄﻣﺮﻩ ﻳﻌﻤﻠﻮﻥ{ ﻓﻬﺬﻩ ﺍﻟﺪﻳﺎﻧﺔ ﺍﻟﺘﻲ ﻣﻦ ﺗﻘﺪﻣﻬﺎ ﻏﺮﻕ ﻓﻲ ﺑﺤﺮ ﺍﻻﻓﺮﺍﻁ ﻭﻣﻦ ﻧﻘﺼﻬﻢ ﻋﻦ ﻫﺬﻩ ﺍﻟﻤﺮﺍﺗﺐ ﺍﻟﺘﻲ ﺭﺗﺒﻬﻢ ﺍﻟﻠﻪ ﻓﻴﻬﺎ ﺯﻫﻖ ﻓﻲ ﺑﺮ ﺍﻟﺘﻔﺮﻳﻂ, ﻭﻟﻢ ﻳﻮﻑِ ﺁﻝ ﻣﺤﻤﺪ ﺣﻘﻬﻢ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﺠﺐ ﻋﻠﻰ ﺍﻟﻤﺆﻣﻦ ﻣﻦ ﻣﻌﺮﻓﺘﻬﻢ, ﺛﻢ ﻗﺎﻝ: ﺧﺬﻫﺎ ﻳﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﻓﺈﻧﻬﺎ ﻣﻦ ﻣﺨﺰﻭﻥ ﺍﻟﻌﻠﻢ ﻭﻣﻜﻨﻮﻧﻪ. http://shiaonlinelibrary.com/الکتب/1456_بحار-الأنوار-العلامة-المجلسی-ج-٢٥/الصفحة_341 اور یہ ایک اور حدیث بھی ہے : ﻭﺃﻣﺎ ﺍﻟﻤﻌﺎﻧﻲ ﻓﻨﺤﻦ ﻣﻌﺎﻧﻴﻪ ﻭﻣﻈﺎﻫﺮﻩ ﻓﻴﻜﻢ، ﺍﺧﺘﺮﻋﻨﺎ ﻣﻦ ﻧﻮﺭ ﺫﺍﺗﻪ ﻭﻓﻮﺽ ﺇﻟﻴﻨﺎ ﺃﻣﻮﺭ ﻋﺒﺎﺩﻩ، ﻓﻨﺤﻦ ﻧﻔﻌﻞ ﺑﺎﺫﻧﻪ ﻣﺎ ﻧﺸﺎﺀ، ﻭﻧﺤﻦ ﺇﺫﺍ ﺷﺌﻨﺎ ﺷﺎﺀ ﺍﻟﻠﻪ، ﻭﺇﺫﺍ ﺃﺭﺩﻧﺎ ﺃﺭﺍﺩ ﺍﻟﻠﻪ ﻭﻧﺤﻦ ﺃﺣﻠﻨﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﻫﺬﺍ ﺍﻟﻤﺤﻞ ﻭﺍﺻﻄﻔﺎﻧﺎ ﻣﻦ ﺑﻴﻦ ﻋﺒﺎﺩﻩ ﻭﺟﻌﻠﻨﺎ ﺣﺠﺘﻪ ﻓﻲ ﺑﻼﺩﻩ http://shiaonlinelibrary.com/الکتب/1457_بحار-الأنوار-العلامة-المجلسی-ج-٢٦/الصفحة_16#top
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا