اعلی درجے کی تلاش
کا
5630
ظاہر کرنے کی تاریخ: 2009/05/16
 
سائٹ کے کوڈ fa1531 کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ 5064
سوال کا خلاصہ
کیا ماں کی اجازت کے بغیر لڑکی کی شادی صحیح هے ؟
سوال
اگر کسی لڑکی کے باپ کا انتقال هوگیا هو اور اس کی سرپرستی ماں کے ذمه هو تو کیا اس کی شادی ماں کی اجازت هونی چاهئے یا بغیر اجازت بھی شادی کر سکتی هے ( قابل ذکر هے که لڑکی قانونی سن تک پهنچ چکی هے )
ایک مختصر

دور حاضر کے اکثر مراجع باکره لڑکی کے نکاح کے لئے باپ یا دادا کی اجازت شرط سمجھتے هیں ، لیکن اگر باکره نه هو یا باپ دادا نه هوں تو کسی دوسرے کی اجازت کی ضرورت نهیں هے، اگر چه یه شادی ماں کی ناراضگی کا سبب بھی نهیں بننا چاهئے ، اس لئے که ماں باپ کو کسی بھی طرح ناراض کرنا حرام هے سوائے واجبات کے انجام دینے میں ۔

تفصیلی جوابات

دور حاضر کے اکثر مراجع باکره لڑکی کے نکاح کے لئے باپ یا دادا کی اجازت شرط سمجھتے هیں لیکن اگر کوئی باکره نهیں هے یا باپ اور دادا نهیں هیں ( انتقال کر گئے هیں ) تو کسی دوسرے شخص کی اجازت کی کوئی ضرورت نهیں هے ۔

مراجع تقلید فرماتے هیں : جو لڑکی بالغ هوچکی هے ؛ یعنی اپنے لئے مصلحت اور سمجھ کی تشخیص دے سکتی هے اور شادی کرنا چاهتی هے تو اگر باکره هے تو اسے چاهئے که باپ یا دادا سے اجازت لے ، ماں اور بھائی کی اجازت ضروری نهیں هے ؛ آیۃ الله فاضل مزید فرماتے هیں : هر چند باپ اور جد پدری نه بھی هوں ۔ [1]

لیکن یهاں دوسرا مسئله هے اور وه یه که ماں باپ کو آزار پهنچانا حرام هے لهذا جو بھی کام ان کی اذیت کے مقدمات فراهم کرے وه بھی حرام هے ۔ اس لئے اگر کوئی اولاد اپنی ماں کی اجازت کے بغیر شادی کرنا چاهتی هے تو شرعی لحاظ سے کوئی مشکل نهیں هے لیکن ایسا حل تلاش کرے جس کے ذریعه ماں کی ناراضگی ختم هوجائے ۔



[1]  توضیح المسائل مراجع ، ج 2 ، ص 458 ، م 2376

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ
تبصرے
تبصرے کی تعداد 0
براہ مہربانی قیمت درج کریں
مثال کے طور پر : Yourname@YourDomane.ext
براہ مہربانی قیمت درج کریں
براہ مہربانی قیمت درج کریں

زمرہ جات

بے ترتیب سوالات

ڈاؤن لوڈ، اتارنا